Friday, 3 January 2025

زندگی کے اس سفر میں ہمسفر کوئی نہیں

 زندگی کے اس سفر میں ہمسفر کوئی نہیں

لوگ ہیں لاکھوں نظر میں ہم نظر کوئی نہیں

آپ کی یہ رہنمائی راہ کی بھٹکن بنی

منزلوں تک جانے والی رہگزر کوئی نہیں

اب تو میں تنہا ہوں اور یادوں کا اک ٹھنڈا لاؤ

میرے حصے میں اندھیرے ہیں، سحر کوئی نہیں

دوستوں کی انگلیاں ہیں پیٹھ میں خنجر کے ساتھ

لگتے ہیں جو جاں سے پیارے بے زہر کوئی نہیں

میرے زخموں کی جلن کو کون بانٹے گا بھلا

یوں تو ہیں ہمدرد سب پُر نم نظر کوئی نہیں


مدھوریما سنگھ

No comments:

Post a Comment