زندگی کے اس سفر میں ہمسفر کوئی نہیں
لوگ ہیں لاکھوں نظر میں ہم نظر کوئی نہیں
آپ کی یہ رہنمائی راہ کی بھٹکن بنی
منزلوں تک جانے والی رہگزر کوئی نہیں
اب تو میں تنہا ہوں اور یادوں کا اک ٹھنڈا لاؤ
میرے حصے میں اندھیرے ہیں، سحر کوئی نہیں
دوستوں کی انگلیاں ہیں پیٹھ میں خنجر کے ساتھ
لگتے ہیں جو جاں سے پیارے بے زہر کوئی نہیں
میرے زخموں کی جلن کو کون بانٹے گا بھلا
یوں تو ہیں ہمدرد سب پُر نم نظر کوئی نہیں
مدھوریما سنگھ
No comments:
Post a Comment