غم نصیبوں کو بھی عنوان حکایات کریں
آؤ کچھ تذکرۂ اہلِ خرابات کریں
ایک مدت سے ہمیں اپنا پتہ ہے درکار
غم سے پائیں جو مفر خود سے ملاقات کریں
ذکر تیرا سحر آثار نظاروں سے رہے
شام آئے تو ستاروں سے تِری بات کریں
پھر سے گزرے ہوئے لمحوں کو سجائیں دل میں
شام کو صبح کریں، صبح کو پھر رات کریں
ایسا اُجڑا بھی نہیں ہے یہ خرابہ اپنا
آپ آئیں تو دل و جاں سے مدارات کریں
ہم فقیروں کی سخاوت بھی ہے تم کو معلوم
سلطنت ہاتھ میں آ جائے تو خیرات کریں
محمد نفیس تقی
No comments:
Post a Comment