ہر دل کے آس پاس ہے اک غم چھپا ہوا
ہر پھُول کے قریب ہے کانٹا اُگا ہوا ہوا
اب دوستی کریں بھی تو کیا زندگی کے ساتھ
ہر دم اسے ہے موت کا کھٹکا لگا ہوا
یوں دل میں رہ گئی ہے کسی بے وفا کی یاد
رہ جائے جیسے گھر میں کوئی در کُھلا ہوا
جُھوٹی تسلیوں سے نہ بہلاؤ اب مجھے
پہلے بھی ہے کسی سے یہ نغمہ سُنا ہوا
لپٹی ہوئی بشر سے ہے اُمید اس طرح
سینے سے جیسے ماں کے ہو بچہ لگا ہوا
پلکوں پہ اشک ہیں یا کوئی کارواں کہیں
منزل کے پاس آ کے اچانک رُکا ہوا
ملتی ہے اب جہاں میں وفا اس طرح کنول
جیسے کہیں پہ راہ میں سِکہ گِرا ہوا
ڈی راج کنول
پنڈت دیس راج شرما
No comments:
Post a Comment