اس خبر کی شہر میں کرتا پھرے تشہیر کون
زندگی کی لکھ رہا ہے بے وضو تفسیر کون
اے اسیرِ زلف جاناں! شب کے سناٹوں سے پوچھ
کھٹکھٹانے آتا ہے پچھلے پہر زنجیر کون؟
ساری بستی کی زباں پر بس یہی ہے اک سوال
بیچتا ہے شہر میں بے پیرہن تصویر کون
سرد پوسم کے پھلوں کی زندگی بھر اے طبیب
منہمک ہو کر کتابوں میں پڑھے تاثیر کون
باندھ کر آنکھوں پہ پٹی اس بھری برسات میں
کر رہا ہے ریت کی ریت دیوار یہ تعمیر کون
ذہن کی بنجر زمیں سر سبز کرنے کے لیے
جان کی بازی لگا کے کرتا ہے تدبیر کون
ان خرد نا آشنا لوگوں کی بستی میں سحر
تجھ کو بتلائے گا آخر خواب کی تعبیر کون
نفیس احمد سحر
No comments:
Post a Comment