ہر سمت یہ ہم شور و شرر دیکھ رہے ہیں
مظلوم کی آہوں کا اثر دیکھ رہے ہیں
مٹتے ہوئے اسلاف کی عظمت کے نشانات
دیکھے نہیں جاتے ہیں مگر دیکھ رہے ہیں
کل تک جو اخوت کے لیے پھرتے تھے پرچم
بدلی ہوئی آج ان کی نظر دیکھ رہے ہیں
ارباب حکومت میں ہے جہل اور تغافل
تاراج ہوا جاتا ہے گھر دیکھ رہے ہیں
جمہوری حکومت جسے سمجھے تھے پری ہم
عفریت کی صورت ہے جدھر دیکھ رہے ہیں
کیا باغ دکھائے گئے آزادی سے پہلے
کس درجہ ملے تلخ ثمر دیکھ رہے ہیں
سب اہل وفا ہو گئے کنگال غبار آج
نا اہلوں کے گھر لعل و گہر دیکھ رہے ہیں
غبار کرتپوری
قاضی التفات حسین انصاری
No comments:
Post a Comment