کبھی تو ہو گا مرے حق میں بھی زمانہ کوئی
مِرا خیال بھی رکھے گا غائبانہ کوئی
مجھے تُو پیار کی جُھوٹی کہانیاں نہ سنا
کہ اب نگاہ میں جچتا نہیں فسانہ کوئی
یہ دن تو ڈُوب گیا شام کے دُھندلکوں میں
وہ کل تلاش کرے گا نیا بہانہ کوئی
وہ میرے پیار میں دیوانہ ہو گیا ہے کنول
ہوئی تھی بات فقط اس سے شاعرانہ کوئی
ڈاکٹر کنول فیروز
No comments:
Post a Comment