میری راہوں کو آسان کس نے کیا
زندگی کو گُلستان کس نے کیا
ہر مُصیبت سے کس نے بچایا مجھے
مجھ پہ آخر یہ احسان کس نے کیا
اپنی چھایا میں محفوط رکھ کر مجھے
مجھ کو ہر غم سے انجان کس نے کیا
دور کر دے اندھیرے میرے ذہن سے
روشنی کو یہ اعلان کس نے کیا
دے کے ہر دم سہارا کسی روپ میں
ہر گھڑی مجھ کو حیران کس نے کیا
جانِ مدھومن کھلا کر امیدوں کے گُل
میرے من کو یوں گُلدان کس نے کیا
مدھو مدھومن
No comments:
Post a Comment