Wednesday, 1 January 2025

اب کوئی بات بڑھانے کی ضرورت نہ رہی

 اب کوئی بات بڑھانے کی ضرورت نہ رہی

حال دل ان کو سنانے کی ضرورت نہ رہی

مسئلے ہو گئے بے رخ ہی سیاست کے شکار

کوئی آواز اٹھانے کی ضرورت نہ رہی

قافلے درد کے خود دل سے گزر جاتے ہیں

راستے ان کو دکھانے کی ضرورت نہ رہی

وقت وہ ہے کہ ہوئے دونوں انا سے سرشار

زندگی ساتھ نبھانے کی ضرورت نہ رہی

اپنے آنگن میں ملے ہم کو مقفل رشتے

کوئی دیوار اٹھانے کی ضرورت نہ رہی

اپنی فطرت سے اثر وہ بھی شناور نکلا

تیرنا اس کو سِکھانے کی ضرورت نہ رہی


اثر نظامی

No comments:

Post a Comment