Thursday, 2 January 2025

طلسم توڑتے ہیں خواب سے نکالتے ہیں

 طلسم توڑتے ہیں خواب سے نکالتے ہیں

رقیب کو تِرے گرداب سے نکالتے ہیں

پرندے صرف یہاں مستفید ہوتے نہیں

ہم اپنا رزق بھی تالاب سے نکالتے ہیں

ہمیں بُجھانے کی سازش میں تُو بھی شامل تھا

تجھے بھی حلقۂ احباب سے نکالتے ہیں

زبان سے کبھی اظہار ہو نہیں سکتا

یہ شعر ہم دلِ بے تاب سے نکالتے ہیں

تِرے خلاف تِرا زہر کام آئے گا

دوا مرض کے ہی اسباب سے نکالتے ہیں

خدا سے ہم نے بھی کرنی ہیں سینکڑوں باتیں

اب اس کو منبر و محراب سے نکالتے ہیں

خود اپنے کندھے پہ بندوق رکھ کے لڑتے نہیں

ہم اپنی دُھن تِرے مِضراب سے نکالتے ہیں

مِرا پتہ مِرے یاروں سے پوچھنا گوتم

معانی لفظ کے اعراب سے نکالتے ہیں


گوتم ملتانی

No comments:

Post a Comment