Tuesday, 7 January 2025

زمانہ اس کے آ جانے کا آ جاتا تو اچھا تھا

 زمانہ اس کے آ جانے کا آ جاتا تو اچھا تھا

کبھی اس سے زمانہ ہم کو ملواتا تو اچھا تھا

کی کی بد نظر سے چاند سا چہرہ بچا رہتا

تمہاری آنکھ کا کاجل جو بہہ جاتا تو اچھا تھا

تمہارے بے وفائی یاد آ جائے تو کہتا ہوں

مِرے دل کو نہ تیرا دل اگر بھاتا تو اچھا تھا

دیا درد اس نے مجھ کو اور کبھی اس کی دوا کر دی

تمہیں اک بار ہی وہ زہر پلواتا تو اچھا تھا

عجب چھائی ہوئی ہے گھر میں وحشت ہجر میں جس کے

کوئی قاصد پیام اس کا ہی لے آتا تو اچھا تھا

وقار اس کے بعد اس زندگی کے رنگ ہیں پھیکے

وہ مالک زندگی کا میری بن جاتا تو اچھا تھا


راجہ وقار عظیم

No comments:

Post a Comment