Monday, 6 January 2025

گر مجھ سے خفا ہو تو سزا کیوں نہیں دیتے

 گر مجھ سے خفا ہو تو سزا کیوں نہیں دیتے

مجھ کو بھری محفل سے اٹھا کیوں نہیں دیتے

ہوتا ہے فقط جن سے اندھیروں میں اضافہ

تم ایسے چراغوں کو بجھا کیوں نہیں دیتے

بیمار تمہارے لبِ دم ہیں ذرا دیکھو

تم کیسے مسیحا ہو، دوا کیوں نہیں دیتے

وہ جنس گراں جس کو وفا کہتی ہے دنیا

بازار میں بکتی ہے تو لا کیوں نہیں دیتے

رہتے ہو رگ جاں سے بھی نزدیک یہ مانا

تم ڈھونڈنے والوں کو پتا کیوں نہیں دیتے

یہ فکر بھی صیاد کو حاصل ہو تو کیوں ہو

خود ہی چمن میں آگ لگا کیوں نہیں دیتے

حامد! تمہیں منزل کا پتا جس نے بتایا

تم ایسے مسافر کو دعا کیوں نہیں دیتے


حامد لطیف

No comments:

Post a Comment