ہیں مقدر میں ابھی کرب کے منظر کتنے
اور اتریں گے ابھی سینے میں خنجر کتنے
کیا خبر دور ابھی اور ہے کتنی منزل؟
کیا بتائیں، ہیں ابھی پاؤں میں چکر کتنے
شیش محلوں سے شب و روز گزرنے والو
ان پہ مارو گے ابھی تان کے پتھر کتنے
کون ٹھہرا ہے زمانے میں ہمیشہ اے دوست
چل دئیے آ کے زمانے سے سکندر کتنے
اپنی اک چاند سی دلہن کو منانے کے لیے
"رات بھر روپ بدلتا ہے سمندر کتنے"
ہیں سبھی ایک سے اب کون بتائے ان میں
کتنے گوہر ہیں کنول اور ہیں کنکر کتنے
ڈی راج کنول
پنڈت دیس راج شرما
No comments:
Post a Comment