Friday, 1 August 2025

کیسے نبھے گی سوچتا صبح سے لے کر شام

 کیسے نبھے گی سوچتا صبح سے لے کر شام

اس کی خصلت نیم سی، میری طبیعت آم

قدم قدم پر پیڑ تھے یوں تو سائے دار

سورج کاندھے پر لیے گھوما صبح سے شام

کل یُگ کے ہم واسی ہیں الگ الگ پہچان

تُو بھی تو رادھا نہیں، میں بھی نہیں گھنشام

بالاؤں کے نین کے کل ہم بھی تھے خواب

چاچا چاچا کہتے ہیں، آج ہمیں گلفام

سارا جیون کاٹا ہے، ہم نے ٭نرک سمان

انساں کی یونی میں بھی نہیں ملا آرام

ان کا ہمارا رشتہ ہے، قاتل و مقتول

جے سِیا وہ بولتے، ہم کہتے ہیں رام

اگنی پتھ پر چل پڑے، ابھی تو ہم تنویر

بعد میں دیکھا جائے گا جو بھی ہو انجام


شفق تنویر

٭نرک: جہنم، دوزخ

No comments:

Post a Comment