Monday, 4 August 2025

مری جاں سرسری ملنے سے کیا معلوم ہوتا ہے

 مری جاں سرسری ملنے سے کیا معلوم ہوتا ہے

پرکھنے سے بشر کھوٹا کھرا معلوم ہوتا ہے

تمہارے دل میں اور میرا تصور ہو نہیں سکتا

تمہارے دل میں کوئی دوسرا معلوم ہوتا ہے

ترے قدموں سے یہ ویرانہ جنت ہو گیا گویا

مجھے دنیا سے اپنا گھر جدا معلوم ہوتا ہے

مجھے تم بے وفا کہتے ہو اچھا بے وفا ہوں میں

مگر یہ مدعی کا مدعا معلوم ہوتا ہے

تمہارے دل میں جو کچھ آئے پنہاں رہ نہیں سکتا

تمہارا دل تو کوئی آئینہ معلوم ہوتا ہے

عدل کی شکل سے ظاہر اس کا دل شکستہ ہے

چمن میں اور کوئی گل کھلا معلوم ہوتا ہے

فقیروں کی صدا سن کر مرے دھوکے میں کہتے ہیں

سکھا معلوم ہوتا ہے سخاؔ معلوم ہوتا ہے


سخا دہلوی

سید نظیر حسن

No comments:

Post a Comment