مال و اسباب بیچ ڈالیں گے
مجھ کو احباب بیچ ڈالیں گے
وہ جو بازار کے کھلاڑی ہیں
تیرا ہر خواب بیچ ڈالیں گے
کل تو سوکھے کو بیچ ڈالا تھا
اب کے سیلاب بیچ ڈالیں گے
تُو تو امرت سمجھ کے پی لے گا
تجھ کو تیزاب بیچ ڈالیں گے
کیا خبر تھی کہ لوگ مجھ کو ہی
میرا گرداب بیچ ڈالیں گے
تحسین منور
No comments:
Post a Comment