Saturday 19 November 2016

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل، پھر وہی آفت آئی
مر کے بھی جذبِ دلِ قیس میں تاثیر یہ تھی
خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سرِ تربت آئی
مسجدیں شہر کی اے پیرِ مغاں خالی ہیں
مے کدے میں تو جماعت کی جماعت آئی
وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی
آج اس کوچے میں سنتے ہیں قیامت آئی
کبھی جی بھر کے وطن میں نہ رہے ہم آسیؔ
روز میلاد سے تقدیر میں غربت آئی

آسی غازی پوری

No comments:

Post a Comment