اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل، پھر وہی آفت آئی
مر کے بھی جذبِ دلِ قیس میں تاثیر یہ تھی
خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سرِ تربت آئی
مسجدیں شہر کی اے پیرِ مغاں خالی ہیں
وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی
آج اس کوچے میں سنتے ہیں قیامت آئی
کبھی جی بھر کے وطن میں نہ رہے ہم آسیؔ
روز میلاد سے تقدیر میں غربت آئی
آسی غازی پوری
No comments:
Post a Comment