Monday 21 November 2016

تمہارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے

بنتِ لمحات
تمہارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے
اسے بھلا سا کوئ نام دو، وفا کی جگہ
غنیمِ نور کا حملہ کہو اندھیروں پر
دیارِ درد میں آمد کہو مسیحا کی
رواں دواں ہوۓ خوشبو کے قافلے ہر سُو
خلاۓ صبح میں گونجی سحر کی شہنائ

یہ ایک کہرہ سا، یہ دھند سی جو چھائ ہے
اس التہاب میں، اس سرمگیں اجالے میں
سوا تمہارے مجھے کچھ نظر نہیں آتا
حیات نام ہے یادوں کا، تلخ اور شیریں
بھلا کسی نے کبھی رنگ و بو کو پکڑا ہے
شفق کو قید میں رکھا، صبا کو بند کیا
ہر ایک لمحہ گریزاں ہے جیسے دشمن ہے
نہ تم ملو گی نہ میں، ہم بھی دونوں لمحے ہیں
وہ لمحے جا کے جو واپس کبھی نہیں آتے

اختر الایمان

No comments:

Post a Comment