عکس جب اس کا روبرو رکهنا
اپنی آنکهوں کو با وضو رکهنا
سننے والوں کے دل مہک اٹهیں
اپنے لفظوں میں ایسی بو رکهنا
پاس رکهنا سدا، وفاؤں کا
جب کہ درپیش ہو سفر کوئی
صرف منزل کی جستجو رکهنا
دو جہاں میں ذلیل کرتا ہے
سر کو بے وجہ کو بہ کو رکهنا
ہم نے سیکها ہے ابنِ حیدر سے
دل کو اپنے لہو لہو رکهنا
جب سلامت ہیں آپ کی نظریں
خام ہے خواہشِ سبو رکهنا
عادتاً وہ تو جهوٹ بولے گا
تم ہر اک بات ہو بہو رکهنا
دل نے چهوڑا نہیں خمارؔ اب تک
اس سے ملنے کی آرزو رکهنا
خمار دہلوی
No comments:
Post a Comment