آپ دنیا بھر سے الفت کیجیۓ
مجھ کو میرا دل عنایت کیجیۓ
ضبط سے کیا خونِ حسرت کیجیۓ
ایک نالہ کر کے فرصت کیجیۓ
ضعف کہتا ہے کہ منزل دور ہے
غرق ہی ہونا تھا منظورِ خدا
ناخدا کی کیا شکایت کیجیۓ
حضرتِ ناطقؔ جہاں تک ہو سکے
اپنے دل میں ضبطِ الفت کیجیۓ
ناطق لکھنوی
No comments:
Post a Comment