پھونکا کرتی تھی اماں کان میں کیا
ہے وظیفہ وہ تیرے دھیان میں کیا
وہ جو ہے گاؤں میں بزرگوں کا
آتا جاتا ہے اس مکان میں کیا؟
رقص کرتی تھیں خوشبوئیں گھر میں
تُو اگر ہے تو ہے حسِیں دنیا
ورنہ رکھا ہے اس جہان میں کیا
خوشبو رہ رہ کے تیری آتی ہے
تیری یادیں ہیں عطردان میں کیا
صرف انگارے ہی اگلتا ہے
آگ رکھتا ہے زبان میں کیا
اے خمارؔ اب یہ فکر ہے لاحق
“عمر گزرے گی امتحان میں کیا”
خمار دہلوی
No comments:
Post a Comment