Tuesday 22 November 2016

پھونکا کرتی تھی اماں کان میں کیا

پھونکا کرتی تھی اماں کان میں کیا
ہے وظیفہ وہ تیرے دھیان میں کیا
وہ جو ہے گاؤں میں بزرگوں کا
آتا جاتا ہے اس مکان میں کیا؟
رقص کرتی تھیں خوشبوئیں گھر میں
اماں رکھتی تھی پاندان میں کیا
تُو اگر ہے تو ہے حسِیں دنیا
ورنہ رکھا ہے اس جہان میں کیا
خوشبو رہ رہ کے تیری آتی ہے
تیری یادیں ہیں عطردان میں کیا
صرف انگارے ہی اگلتا ہے
آگ رکھتا ہے زبان میں کیا
اے خمارؔ اب یہ فکر ہے لاحق
“عمر گزرے گی امتحان میں کیا”

خمار دہلوی

No comments:

Post a Comment