Wednesday 16 November 2016

ابھی تک ہم نہیں بولے

ابھی تک ہم نہیں بولے

ابھی تو آپ ہیں اور آپ کا زورِ خطابت ہے
بہت الفاظ ہیں نادر، بہت بے ساختہ جملے
ابھی تو لب کشائی آپ کی اپنی گواہی ہے
ابھی تو آپ ہیں ظل الٰہی، آپ ہی کی بادشاہی ہے
ابھی تو علم و حکمت، لفظ و گوہر آپ ہی کے ہیں
ابھی سب فیصلے، سب مہر و محور آپ ہی کے ہیں
ابھی سب زر، جواہر، مال و دولت آپ ہی کے ہیں
ابھی سب شہرت و اسبابِ شہرت آپ ہی کے ہیں
ابھی کیا ہے، ابھی تو آپ کا جبروت لہجے میں عیاں ہو گا
ابھی تو آپ ہی کے نطق و لب سے آپ کا قصہ بیاں ہو گا
ابھی تو محترم بس آپ ہیں، خود اپنی نظروں میں
معظم، محتشم القاب ہیں خود اپنی نظروں میں
ابھی تو گونجتے اونچے سُروں میں آپ ہی ہیں نغمہ خواں اپنے
سبھی لطف و کرم گھر کے، مکان و لا مکاں اپنے
ابھی تو آپ ہی کہتے ہیں کتنا خوب کہتے ہیں
جو دل میں آئے کہتے ہیں، جو ہو مطلوب کہتے ہیں
مگر جب آپ کی سیرت پہ ساری گفتگو ہو لے
تو یہ بھی یاد رکھیے گا ابھی تک ہم نہیں بولے

پیر زادہ قاسم صدیقی

No comments:

Post a Comment