Monday, 2 November 2020

ملاحت جوانی تبسم اشارا

 ملاحت جوانی تبسم اشارا 

انہیں کافروں نے تو شاعر کو مارا 

محبت بھی ظالم عجب بے بسی ہے 

نہ وہ ہی ہمارے نہ دل ہی ہمارا 

میں تنکوں کا دامن پکڑتا نہیں ہوں 

محبت میں ڈوبا تو کیسا سہارا 

مجھے سطح غم پر ابھی تیرنے دو 

میں ڈوبا تو ڈوبا تغزل کا تارا 

جو بسمل بنا دے وہ قاتل تبسم 

جو قاتل بنا دے وہ دل کش نظارا 

محبت کا بھی کھیل نازک ہے کتنا 

نظر مل گئی آپ جیتے میں ہارا 

تمہاری امنگوں کا کیا پوچھنا ہے 

بہاریں تمہاری گلستاں تمہارا 

تمہارا نشور اور تمہارا تخیل 

محبت تمہاری تو شاعر تمہارا 


نشور واحدی

No comments:

Post a Comment