مسیحا آپ ہیں زیرِ علاج، حیرت ہے
یہ کُوئے عشق کے اُلٹے رواج، حیرت ہے
مِرے دماغ کی بابت بزرگ کہتے ہیں
ذرا سے کھیت میں اتنا اناج، حیرت ہے
میں سخت سہل پسند آدمی تھا، لیکن اب
برائے عشق مِرے کام کاج، حیرت ہے
'ہمارے ہاں تو 'جو روٹھے اسے مناتے ہیں
تمہارے ہاں نہیں ایسا رواج، حیرت ہے
فراز! دل بھی دُکھاتے ہو اور چاہتے ہو
ضمیر بھی نہ کرے احتجاج، حیرت ہے
فراز محمود فارز
No comments:
Post a Comment