جا اترے بے گانی چھت پر ایسا ہوتا ہے
یعنی شعر کا حال کبوتر جیسا ہوتا ہے
پہروں میری جان نہیں چھٹتی سرشاری سے
اچھے شعر کا نشہ کہنہ مے سا ہوتا ہے
جب اس نے میرے دل سے گولک کا کام لیا
تب میں نے بھی جانا پیسہ پیسہ ہوتا ہے
پہلی بار گرا ہے تُو قسمت کی سیڑھی سے
میرے ساتھ تو ہر زینے پر ایسا ہوتا ہے
میں وہ نغمے گا کر اپنی عمر بڑھاتا ہوں
جن کا سر تیری سانسوں کی لَے سا ہوتا ہے
سب نے اپنے اپنے سر ماتھے سے کاٹ لیے
اس نے پوچھ لیا تھا، کاسہ کیسا ہوتا ہے؟
جیسا بھی وہ پیش آتا ہے میرے ساتھ کبیر
میرا اپنے ساتھ تعلق ویسا ہوتا ہے
کبیر اطہر
No comments:
Post a Comment