Monday, 2 November 2020

جا اترے بیگانی چھت پر ایسا ہوتا ہے

 جا اترے بے گانی چھت پر ایسا ہوتا ہے

یعنی شعر کا حال کبوتر جیسا ہوتا ہے

پہروں میری جان نہیں چھٹتی سرشاری سے

اچھے شعر کا نشہ کہنہ مے سا ہوتا ہے

جب اس نے میرے دل سے گولک کا کام لیا

تب میں نے بھی جانا پیسہ پیسہ ہوتا ہے

پہلی بار گرا ہے تُو قسمت کی سیڑھی سے

میرے ساتھ تو ہر زینے پر ایسا ہوتا ہے

میں وہ نغمے گا کر اپنی عمر بڑھاتا ہوں

جن کا سر تیری سانسوں کی لَے سا ہوتا ہے

سب نے اپنے اپنے سر ماتھے سے کاٹ لیے

اس نے پوچھ لیا تھا، کاسہ کیسا ہوتا ہے؟

جیسا بھی وہ پیش آتا ہے میرے ساتھ کبیر

میرا اپنے ساتھ تعلق ویسا ہوتا ہے


کبیر اطہر

No comments:

Post a Comment