Monday, 2 November 2020

اوپر سے تو گورے گورے پر اندر سے کالے لوگ

 اوپر سے تو گورے گورے پر اندر سے کالے لوگ

خوب منافق ہوتے ہیں یہ ہنس کر ملنے والے لوگ

صبح ہوئی تو مانگتے دیکھا روشنیوں کی بھیک انہیں

بانٹ رہے تھے یارو جو کل ساری رات اجالے لوگ

میری اپنی جیب کٹی تو مجھ کو یہ معلوم ہوا

کیوں بن جاتے ہیں اکثر معصوم سے بھولے بھالے لوگ

کوئی تو مجھ کو بتلائے حرص ہے یا یہ غربت ہے

چھین رہے ہیں اک دوجے کے ہاتھ سے آج نوالے لوگ

ظلم کا سورج کب ڈوبے گا کہ ہر روز ہی ملتے ہیں

خون میں لت پت کوڑے کرکٹ کی ڈھیری پہ ڈالے

یوں بھی قتل پہ قتل یہاں پر ہوتے رہتے ہیں دن رات

دیکھ کے ظلم لگا لیتے ہیں لب پر چپ کے تالے لوگ

ان کی چکنی چپڑی باتوں میں تم بالکل مت آنا

جب بھی باقر سامنے آئیں چاند سے چہروں والے لوگ


مرید باقر انصاری

No comments:

Post a Comment