Saturday, 7 November 2020

کار دل اس مہ تمام سے ہے

 کارِ دل اس مہ تمام سے ہے

کاہش اک روز مجھ کو شام سے ہے

تم نہیں فتنہ ساز سچ صاحب

شہر پُرشور اس غلام سے ہے

بوسہ لے کر سرک گیا کل میں

کچھ کہو کام اپنے کام سے ہے

کوئی تجھ سا بھی کاش تجھ کو ملے

مدعا ہم کو انتقام سے ہے

کب وہ مغرور ہم سے مل بیٹھا

ننگ جس کو ہمارے نام سے ہے

خوش سرانجام وے ہی ہیں جن کو

اقتداء اولیں امام سے ہے

شعر میرے ہیں سب خواص پسند

پر مجھے گفتگو عوام سے ہے

سر جھکاؤں تو اور ٹیڑھے ہو

کیا تمہیں چِڑ مِرے سلام سے ہے

سہل ہے میرؔ کا سمجھنا کیا

ہر سخن اس کا اک مقام سے ہے


میر تقی میر

No comments:

Post a Comment