پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی
اک طائر کا دل رکھنے کی کوشش کی
کل پھر چاند کا خنجر گھونپ کے سینے میں
رات نے میری جان لینے کی کوشش کی
اک ستارہ دور افق میں ڈوب گیا
میں نے جب تارے گننے کی کوشش کی
ایک ہی خواب نے ساری رات ہے جگایا
میں نے ہر کروٹ سونے کی کوشش کی
ایک ستارہ جلدی جلدی ڈوب گیا
میں نے جب تارے گننے کی کوشش کی
نام مِرا تھا اور پتہ اپنے گھر کا
اس نے مجھ کو خط لکھنے کی کوشش کی
ایک دھوئیں کا مرغولہ سا نکلا ہے
مٹی میں جب دل بونے کی کوشش کی
گلزار
No comments:
Post a Comment