Monday, 2 November 2020

ہماری زندگی کی ہر مسافت

 ہماری زندگی کی ہر مسافت

تمہاری راہ پر لکھی ہوئی ہے

سمندر بادلوں سے پوچھتا ہے

پرندے کس طرف کو جا رہے ہیں

درختوں کے لیے اچھا نہیں ہے

مسافر جنگلوں میں بس رہے ہیں

اداسی روح کے اندر کہیں پر

تمہارا نام لکھ کے رکھ گئی ہے

محبت خواب کا بستر بچھا کر

بڑے آرام سے سوئی ہوئی ہے

تِری بچھڑی ہوئی خوشبو کے سائے

مِرے چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں


فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment