سچ
سچ کہاں ہے
تاریخ کے اوراق میں
تاریخ سے بڑا دھوکہ تو کچھ نہیں
تاریخ تو اپنے اپنے دلالوں کے ماتحت رہی
کوئی جھوٹ کس طرح سچ میں تبدیل ہو جاتا ہے
اس کا جواب دینے کے لیے سِیتا باقی نہ رہی
ہر اس موڑ پہ بات ادھوری رہ گئی
جو اگر مکمل ہو جاتی
تو اہلِ فساد کا کاروبار کیسے چلتا
تو کیا کسی چیز کو حلال کرنے کے لیے
حرام کی آمیزش درکار ہے
کہیں ایسا تو نہیں
رسول کے نام لیوا
ابوجہل کے راستے پر چل پڑے ہوں
کہیں ایسا تو نہیں
فلسفۂ شہادت کا درس
یزید دے رہا ہو
انجلا ہمیش
No comments:
Post a Comment