Thursday, 27 May 2021

یہ جو ہر سو دھواں پھیلا ہوا ہے

 یہ جو ہر سُو دھواں پھیلا ہوا ہے

زمیں پر آسماں پھیلا ہوا ہے

یہ فٹ پاتھوں سے ٹُوٹے جھونپڑوں تک

ہمارا خانداں پھیلا ہوا ہے

کنویں میں کس طرح معلوم ہوتا

کہاں تک خاکداں پھیلا ہوا ہے

کسی جانب نکل جائیں گے ہم بھی

بہت تیرا جہاں پھیلا ہوا ہے


محمد حنیف

No comments:

Post a Comment