Friday 28 May 2021

جذبوں کی ہر ایک کلی اندھی نکلی

 جذبوں کی ہر ایک کلی اندھی نکلی

اور محبت اس سے بھی پگلی نکلی

میں بھی توڑ نہ پائی جھوٹی رسمیں

میں بھی بس اک معمولی لڑکی نکلی

تم مجھ سے نفرت کیسے کر پاؤ گے

میں تو اپنے جھوٹ میں بھی سچی نکلی

وہ گھر جو اُجلا اُجلا سا لگتا تھا

جھاڑا پونچھا تو کتنی مٹی نکلی

سوچا تھا اس سے ہر بات چھُپاؤں گی

میں بھی وعدوں کی کتنی کچی نکلی

جو اپنے ہاتھوں سے پھاڑ کے پھینکی تھی

دل میں اِک تصویر وہی رکھی نکلی


فرحت زاہد

No comments:

Post a Comment