ڈر
بات ہماری غور سے سننا
سن کر جگ سے کہہ دینا
اس دھرتی سے امبر تک
جھرنے جھیل سے ساگر تک
میدانوں کے دامن سے
اونچے پربت کے سر تک
بھوت ہے کیا جنات ہے کیا
ظالم کالی رات ہے کیا
ہم ہیں آدم کی اولاد
شیطاں کی اوقات ہے کیا
بستی بستی جنگل ہے
اور جنگل میں جنگل ہے
خطروں سے گھبرانا کیا
جیون خود اک دنگل ہے
گھر سے باہر ڈر کو کرو
سُکھ سے جیو اور سُکھ سے مرو
بول ہمارے ہیں اچھے نا
نظم کا مطلب سمجھے نا
خلیق الزماں نصرت
No comments:
Post a Comment