Tuesday, 25 May 2021

بات ہماری غور سے سننا

ڈر


بات ہماری غور سے سننا

سن کر جگ سے کہہ دینا

اس دھرتی سے امبر تک

جھرنے جھیل سے ساگر تک

میدانوں کے دامن سے

اونچے پربت کے سر تک

بھوت ہے کیا جنات ہے کیا

ظالم کالی رات ہے کیا

ہم ہیں آدم کی اولاد

شیطاں کی اوقات ہے کیا

بستی بستی جنگل ہے

اور جنگل میں جنگل ہے

خطروں سے گھبرانا کیا

جیون خود اک دنگل ہے

گھر سے باہر ڈر کو کرو

سُکھ سے جیو اور سُکھ سے مرو

بول ہمارے ہیں اچھے نا

نظم کا مطلب سمجھے نا


خلیق الزماں نصرت

No comments:

Post a Comment