دوستوں کی جفا کے مارے لوگ
بولتے کیا انا کے مارے لوگ
آپ تو بے وفائی کا ہیں شکار
اور ہم ہیں وفا کے مارے لوگ
بچ نہیں پاتے ماں کے نا فرمان
باپ کی بد دُعا کے مارے لوگ
عشق کی ابتداء بھی ٹھیک نہیں
عشق کی انتہا کے مارے لوگ
کب سے خاموش بیٹھے ہیں نایاب
زندگی کی سزا کے مارے لوگ
اطہر علی نایاب
No comments:
Post a Comment