Tuesday 25 May 2021

وقت در وقت یہی اندیشہ ہے

 اندیشہ


وقت در وقت یہی اندیشہ ہے

زندگی میں کب کہاں آخری سویرا ہے

فعل حال، ماضی اور مستقبل

انہی سبھی نے زندگی کو گھیرا ہے

شمع جس کے سر پر آگ دہکتی ہے

نیچے عین اس کے گھُپ اندھیرا ہے


آصف محمود

No comments:

Post a Comment