Friday, 28 May 2021

کوئی بارش جو مرے خواب کی تکمیل کرے

 کوئی بارش جو مِرے خواب کی تکمیل کرے

دشت دریائی خد و خال میں تبدیل کرے

اہلِ غیبت میں مہذب نہیں سمجھا جاتا

مجھ سا خاموش جو آواز کی تذلیل کرے

کون مشکل میں کرے مالِ غنیمت واپس

کون سالار کے ہر حکم کی تعمیل کرے

اس سے پہلے کہ چلا جائے یہ منظر پیچھے

زاویہ آنکھ کو احساس کی ترسیل کرے

اک تذبذب ہے تِرے زخم کی گہرائی میں

جس طرح چھید کوئی ٹوٹی ہوئی کیل کرے

عین ممکن ہے کہ اس بار نہ پریاں اتریں

عین ممکن ہے کہ مایوس تجھے جھیل کرے

کچھ پیادے بھی ہیں آرام کے طالب ساجد

قافلہ سفری روایات کی تشکیل کرے


لطیف ساجد

No comments:

Post a Comment