ہنس رہے ہو، ہنسا رہے ہو تم
خواب کس کو دکھا رہے ہو تم
کبھی آواز اور کبھی سایا
سلسلہ وار آ رہے ہو تم
خود کو بھی آج میں نے دیکھ لیا
اس قدر جگمگا رہے ہو تم
کچھ نہیں تھا ہمارے بیچ اور اب
تم محبت کو لا رہے ہو تم
ایک تصویر رات کی تصویر
اور شمعیں جلا رہے ہو تم
ایک منظر جدائی کا منظر
اس میں بھی مسکرا رہے ہو تم
کاشف مجید
No comments:
Post a Comment