جسے گماں تھا، جسے یقیں تھا وہ میں نہیں تھا
ابھی ابھی جو یہیں کہیں تھا وہ میں نہیں تھا
میں تیرے پیکر میں کر رہا تھا تلاش اپنی
جو تیرے دل کے بہت قریں تھا وہ میں نہیں تھا
تِرا کرم تھا کہ نعمتِ غم مجھے عطا کی
جسے گِلہ تھا دلِ حزیں تھا وہ میں نہیں تھا
نمائشِ داغِ سجدہ پر ہوں بڑا پشیماں
وہ شخص جو سربسر جبیں تھا وہ میں نہیں تھا
مِرا شرف تھا درِ علیؑ کا فقیر ہونا
گداگرِ کوئے آن و ایں تھا وہ میں نہیں تھا
نواب حیدر نقوی راہی
No comments:
Post a Comment