Thursday 27 May 2021

میرا قرار موج کم آمادہ لے اڑی

 میرا قرار موجِ کم آمادہ لے اُڑی

آدھا کنارے پھینک گئی، آدھا لے اڑی

ہر گھر کہانیوں کا پرستان بن گیا

اک عام سی پری کوئی شہزادہ لے اڑی

جب میں نے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا

ضدی ہوائے دشت مرا جادہ لے اڑی

کوئی گلہ نہیں ہے مجھے بیدلی سے دوست

دکھ یہ ہے یہ بخیل میرا بادہ لے اڑی

سانسوں سے سرد سوچ کے سائے لپٹ گئے

عمرِ رواں ہمارا دلِ سادہ لے اُڑی

پَر کٹ گئے ہمارے طلوع و غروب کے

حیرت پرندگانِ فرستا دہ لے ا ڑی

آفاقِ اندرون سے اٹھ کر ہوائے مرگ

سب محویانِ منظرِ دلدادہ لے اڑی

میں اک نظر میں صاحبِ ایمان ہو گیا

ارمان اک ادا مِرا سجادہ لے اڑی


علی ارمان

No comments:

Post a Comment