خیال خام ہو جائے گا اک دن
کوئی ناکام ہو جائے گا اک دن
یہ شہرت کا مسافر شہر بھر میں
بہت بدنام ہو جائے گا اک دن
ہر اک دانے پر گِرتا ہے یہ طائر
اسیرِِ دام ہو جائے گا اک دن
یہ جس کے حُسن کے چرچے ہیں ہر سُو
بہت گمنام ہو جائے گا اک دن
کوئی تو خوبرو چہرہ جہاں میں
مِرے بھی نام ہو جائے گا اک دن
اسد ہم کو یقیں ہے رفتہ رفتہ
وہ پتھر رام ہو جائے گا اک دن
اسد اعوان
No comments:
Post a Comment