دشت کو اس کی رہ بھٹکانا ٹھیک نہیں
وحشت کا یوں آنا جانا ٹھیک نہیں
وہ جو تیری یاد میں دھڑکے اور جئے
ایسے دل سے واپس آنا ٹھیک نہیں
بارِ نشاط سے اس دل کو مر جانے دو
رو رو کر یوں جی بہلانا ٹھیک نہیں
وہ تو عالمِ شوق میں ہے محبوبی کے
دل مر جائے تو دفنانا ٹھیک نہیں
درد کو اپنی حدّت کا رنگ چڑھنے دو
اس گھاؤ کا یوں سہلانا ٹھیک نہیں
عظمیٰ نقوی
No comments:
Post a Comment