کوئی پنچھی اُڑان میں بھی نہیں
تیر اس کی کمان میں بھی نہیں
ضبط کرنے کی خُو نہیں اس میں
حوصلہ اس کے مان میں بھی نہیں
دھوپ اتنی ہے غم کے صحرا میں
سایہ اس سائبان میں بھی نہیں
نقش بر آب ہو گیا ہر عکس
کوئی پیکر چٹان میں بھی نہیں
ایک دن اجنبی ملیں گے ہم
حادثہ یہ گمان میں بھی نہیں
جتنا تاریک دل ہے تیرے بغیر
یہ اندھیرا جہان میں بھی نہیں
شاہدہ لطیف
No comments:
Post a Comment