Tuesday 25 May 2021

عجب رنگ کی مے پرستی رہی

 عجب رنگ کی مے پرستی رہی

کہ بے مے پیے مے کی مستی رہی

بکھرتے رہے گیسوئے عنبریں

صبا ان سے مل مل کے بستی رہی

رہا دور میں ساغر نرگسی

مِری مے ان آنکھوں کی مستی رہی

وہ شکل اپنی ہر دم بدلتے رہے

یہاں مشق صورت پرستی رہی

وہیں رہ پڑے راہ میں حسن دوست

جہاں حسن والوں کی بستی رہی

ملی روز ہم فاقہ مستوں کو مے

خدا جانے مہنگی کہ سستی رہی

مبارک پرستار مے خانہ تھا

یہ جب تک رہا مے پرستی رہی


مبارک عظیم آبادی

No comments:

Post a Comment