Thursday 27 May 2021

اب گلہ نہیں کرنا

 اب گِلہ نہیں کرنا


اب کے ہم نے سوچا ہے

جس نے بھی رُلایا ہو

لاکھ دل دُکھایا ہو

مُسکرا کے ملنا ہے

اب کسی اُمید کا

محل کھڑا نہیں کرنا

خود سے اب نہیں لڑنا

تم سے کچھ نہیں کہنا

اب گِلہ نہیں کرنا

یاد کے کنارے اور

خواب کے جزیرے تو

کب ہیں اختیار میں

ہاں مگر حقیقت کے

راستوں پہ بھول کر

تم سے اب نہیں ملنا

جھیل جیسی آنکھوں کو

نمکین پانیوں کے ساتھ

اب کبھی نہیں بھرنا

خود سے اب نہیں لڑنا

تم سے کچھ نہیں کہنا

اب گِلہ نہیں کرنا


فرزانہ ناز

No comments:

Post a Comment