آدھی بات
پوری بات کہنے کی کب مجھے اجازت ہے
پوری بات سننے کی آپ کو کیا ضرورت ہے
آپ علم کے داعی
آپ سوچ کے رہبر
آپ ہی محبت کے قاعدے بناتے ہیں
آپ ہی رفاقت کے سب ہنر بتاتے ہیں
آپ کے تبسم کو میں نے گر کبھی کھوجا
پچھلے کتنے جنموں کے عشق کے کھنڈر نکلے
آنجناب کے سارے
درد معتبر نکلے
آپ مسکراتے ہیں، مسکراتے رہیے تو
پوری بات کہنے کی کب مجھے اجازت ہے
میں کہ ایک عورت ہوں
یا کہ پھر محبت ہوں
آدھی بات کہتی ہوں
پورا دُکھ اُٹھاتی ہوں
عظمیٰ نقوی
No comments:
Post a Comment