Thursday, 27 May 2021

وہاں مجھ کو پہلے تو جانا نہیں چاہیے تھا

 وہاں مجھ کو پہلے تو جانا نہیں چاہیے تھا

چلا ہی گیا تھا تو آنا نہیں چاہیے تھا

اسے پیار کرنا مناسب نہیں تھا کسی طور

کیا تھا تو اس کو بتانا نہیں چاہیے تھا

یہ اچھا ہوا ہے کسی نے بدل ڈالا اس کو

مجھے بھی وہ پہلا پرانا نہیں چاہیے تھا

وہ کچھ بھی نہ دیتا زیادہ مناسب یہی تھا مگر

اسے میرا حصہ گھٹانا نہیں چاہیے تھا

مجھے اُس نے حاصل کیا تھا بڑی مشکلوں سے

یوں آسانی سے تو گنوانا نہیں چاہیے تھا

علاوہ ازیں اور بھی چاہیے تھا مجھے کچھ

فقط تیرے دل میں ٹھکانا نہیں چاہیے تھا

اگرچہ مری آزمائش پہ اترا ہے پورا

مجھے اس کو یوں آزمانا نہیں چاہیے تھا

مجھے اس طرح نارسانا نہیں چاہیے تھا

تمہیں اس قدر پارسانا نہیں چاہیے تھا

سنبھلنے کا موقع تو دیتے کسی طور ہم کو

اچانک تمہیں انتہانا نہیں چاہیے تھا

اگرچہ تکلف کے قائل نہیں ہم بھی لیکن

تعلق کوئی بے حیانا نہیں چاہیے تھا

اگر آپ خود ہی شناسا نہیں راستے سے

تو صاحب ہمیں رہنمانا نہیں چاہیے تھا

اگر انتہا تک نہیں لے کے جا سکتے تھے آپ

تو یہ سلسلہ ابتدانا نہیں چاہیے تھا


ضمیر طالب

No comments:

Post a Comment