وہاں مجھ کو پہلے تو جانا نہیں چاہیے تھا
چلا ہی گیا تھا تو آنا نہیں چاہیے تھا
اسے پیار کرنا مناسب نہیں تھا کسی طور
کیا تھا تو اس کو بتانا نہیں چاہیے تھا
یہ اچھا ہوا ہے کسی نے بدل ڈالا اس کو
مجھے بھی وہ پہلا پرانا نہیں چاہیے تھا
وہ کچھ بھی نہ دیتا زیادہ مناسب یہی تھا مگر
اسے میرا حصہ گھٹانا نہیں چاہیے تھا
مجھے اُس نے حاصل کیا تھا بڑی مشکلوں سے
یوں آسانی سے تو گنوانا نہیں چاہیے تھا
علاوہ ازیں اور بھی چاہیے تھا مجھے کچھ
فقط تیرے دل میں ٹھکانا نہیں چاہیے تھا
اگرچہ مری آزمائش پہ اترا ہے پورا
مجھے اس کو یوں آزمانا نہیں چاہیے تھا
مجھے اس طرح نارسانا نہیں چاہیے تھا
تمہیں اس قدر پارسانا نہیں چاہیے تھا
سنبھلنے کا موقع تو دیتے کسی طور ہم کو
اچانک تمہیں انتہانا نہیں چاہیے تھا
اگرچہ تکلف کے قائل نہیں ہم بھی لیکن
تعلق کوئی بے حیانا نہیں چاہیے تھا
اگر آپ خود ہی شناسا نہیں راستے سے
تو صاحب ہمیں رہنمانا نہیں چاہیے تھا
اگر انتہا تک نہیں لے کے جا سکتے تھے آپ
تو یہ سلسلہ ابتدانا نہیں چاہیے تھا
ضمیر طالب
No comments:
Post a Comment