چہرے پہ خوشی رکھنا، سینے میں الم رکھنا
حالات ہوں جیسے بھی، آنکھیں نہیں نم رکھنا
یہ دنیا عجب سی ہے، سمجھے گی نہیں تجھ کو
باتوں میں نہ ہو بے شک، لہجے میں تو دم رکھنا
ہو کوئی سِتم ہم پر کرتے نہیں ہم شِکوہ
ہم کو تو عقیدت میں، سر اپنا ہے خم رکھنا
دیوانہ ہے وہ ایسا، جو خود کو بھی بھُولا ہے
وہ لوٹ کے آئے گا، امید یہ کم رکھنا
اتنی سی گُزارش ہے میری اے غمِ دوراں
میں بھی تو تمہاری ہوں، مجھ پہ بھی کرم رکھنا
روبینہ میر
No comments:
Post a Comment