Friday 28 May 2021

احساس کی خوشبو سے مہکتی ہوئی باتیں

 خیال


احساس کی خوشبو سے مہکتی ہوئی باتیں

"الہام کی رِم جھم سا برستا ہوا لہجہ"

جلتے ہوئے ہونٹوں پہ سسکتی سی دعائیں

ماتھے پہ سلگتا ہوا یہ لمس کا پہرا

زلفوں میں عجب کالی گھٹاؤں کا اندھیرا

آنکھوں میں ہے جاگی ہوئی راتوں کا بسیرا

ہاتھوں میں تِرے ہاتھ کی اُلجھی سی لکیریں

پاؤں میں ابھی تک ہے تِرے شہر کا رستہ

خواہش کے جزیروں میں کوئی پھُول کھِلا ہے

اک خواب کی صورت میں تِرا عکس ملا ہے

تُو آنکھ سے اوجھل بھی اگر ہو تو نہیں ڈر

ہر آن تِرا عکس تصور میں بسا ہے

تُو خواب ہے خوشبو ہے صبا ہے کہ ضیا ہے

یادوں کی کسک ہے کوئی مستی کی ادا ہے

تُو دل کے دروں ناچتی وحشت بھری دھڑکن

تُو سانس کی لے پر کوئی جلتا ہوا دُکھ ہے

تُو میری تمناؤں کی جلتی ہوئی مشعل

تُو آس ہے امید ہے تُو چین ہے سُکھ ہے


حنا کوثر

No comments:

Post a Comment