Tuesday 25 May 2021

مائیں مر کر بھی جاگتی ہیں

 افق کے پار جانے والے آنسو


سفید آنچل کے ایک کونے میں

میرے آنسو سنبھال کر اس طرح وہ بولی

نہ ایسے رونا

اے میرے بچے

یہ زندگی، نام ہے دُکھوں کا

تمہارے آنسو مِرے جگر پر ٹپک پڑے ہیں

نہ ایسے رونا

اے میرے بچے 

میں روتے روتے ہی سو گیا تھا

افق کے اس پار سے مِری ماں

مِرے دُکھوں پر اداس ہو کر

مری تسلی کو آن پہنچی

وہی مقدس، ندیم آنکھیں

رحیم آنکھیں، کریم آنکھیں

افق کے اس پار سے جو مجھ کو

بڑی محبت سے دیکھتی ہیں

مری نگاہوں سے دور

لیکن مِرے دُکھوں کی نمی سے جھلمل

وہ میرے اشکوں کو اپنے پلّو میں باندھ کر

آسماں کے اس پار لے گئی ہے

یہ لوگ کہتے ہیں؛ مائیں مرتی ہیں

مائیں مر کر بھی جاگتی ہیں

جو بچے روئیں تو سوتی کب ہیں


شہزاد نیر

برفاب

No comments:

Post a Comment