Tuesday, 25 May 2021

آ شکستہ قصر کی تعمیر کر

 آ، شکستہ قصر کی تعمیر کر

مجھ سے ملنے میں نہ اب تاخیر کر

ان اندھیروں میں بہت دن رہ چکے

اب تو ہم کو شاملِ تنویر کر

تیری پوریں ہیں مصور کی طرح

عکسِ قلب و ذہن کو تصویر کر

خار تلوؤں میں نہیں دل میں چبھیں

اک وہ رودادِ سفر تحریر کر

اس دلِ بے مہر میں اب شاہدہ

آہوئے اخلاص کو زنجیر کر


شاہدہ لطیف

No comments:

Post a Comment