Wednesday 26 May 2021

دکھ اپنا چھپانے میں ذرا وقت لگے گا

 دکھ اپنا چھپانے میں ذرا وقت لگے گا 

اب اس کو بھلانے میں ذرا وقت لگے گا 

تو نے جو پکارا تو پلٹ آؤں گی واپس 

ہاں لوٹ کے آنے میں ذرا وقت لگے گا 

لکھا تھا بڑے چاؤ سے جس نام کو دل پر 

وہ نام مٹانے میں ذرا وقت لگے گا 

دیتا ہے کسی اور کو ترجیح وہ مجھ پر 

اس کو یہ جتانے میں ذرا وقت لگے گا 

جس شاخ پہ پھل پھول نہیں آئے ہیں اب تک 

وہ شاخ جھکانے میں ذرا وقت لگے گا 

سب رنج و الم ملنے چلے آئے ہیں مجھ سے 

محفل کو سجانے میں ذرا وقت لگے گا 

میں دیکھ بھی سکتی ہوں کسی اور کو تجھ سنگ 

یہ درد کمانے میں ذرا وقت لگے گا 

جو آگ صدف ہجر نے ہے دل میں لگائی 

وہ آگ بجھانے میں ذرا وقت لگے گا 


صغرا صدف

صغریٰ صدف

No comments:

Post a Comment