دکھ اپنا چھپانے میں ذرا وقت لگے گا
اب اس کو بھلانے میں ذرا وقت لگے گا
تو نے جو پکارا تو پلٹ آؤں گی واپس
ہاں لوٹ کے آنے میں ذرا وقت لگے گا
لکھا تھا بڑے چاؤ سے جس نام کو دل پر
وہ نام مٹانے میں ذرا وقت لگے گا
دیتا ہے کسی اور کو ترجیح وہ مجھ پر
اس کو یہ جتانے میں ذرا وقت لگے گا
جس شاخ پہ پھل پھول نہیں آئے ہیں اب تک
وہ شاخ جھکانے میں ذرا وقت لگے گا
سب رنج و الم ملنے چلے آئے ہیں مجھ سے
محفل کو سجانے میں ذرا وقت لگے گا
میں دیکھ بھی سکتی ہوں کسی اور کو تجھ سنگ
یہ درد کمانے میں ذرا وقت لگے گا
جو آگ صدف ہجر نے ہے دل میں لگائی
وہ آگ بجھانے میں ذرا وقت لگے گا
صغرا صدف
صغریٰ صدف
No comments:
Post a Comment